ہم اللہ کی عبادت، اس کا ذکر اور اس کی
ثنا تو بیان کرتے ہی رہتے ہیں۔ مگر کبھی آپ نے قلب کی انہتائی گھری تہوں سے اٹھتی
فرطِ جذباتِ میں ڈوبی آواز میں، دل ہی دل میں یہ کہا ہے کہ: ’’اللہ آئی لو یو‘‘؟
اگر نہیں تو پھر یہ کام کر کے دیکھیے، جو لطف آپ محسوس کریں گے وہ کسی اور چیز
میں نہ پائیں گے۔
جب راہ چلتے آپ کی نظر کسی حسین و جمیل
چہرے پر پڑ جائے تو نگاہوں کو فوراََ ہٹاتے ہوئے، دل ہی دل میں کہیے، ’’اللہ آئی
لو یو‘‘۔ (یعنی کہ اے میرے مالک، میں نے نگاہیں اس لیے
ہٹائیں کہ میں تجھ سے محبت کرتا ہوں)۔
جب
کسی محتاج و مسکین پر نظر پڑے اور آپ کا دل اس کی کچھ مدد کرنے پر آمادہ ہو جائے
تو اپنی مٹھی سے محتاج کے ہاتھ پر کچھ رکھتے ہوئے، چھرہ ایک طرف کرکے، آنکھیں بند
کرکے، انتہائی محبت سے کہیے: ’’اللہ آئی لو یو‘‘۔
جب
کسی ضعیف کو اپنے ہاتھوں میں بھاری بوجھ تھامے پیدل چلتا دیکھتے ہوئے آپ کے دل کے
اندر رحم کی گھٹائیں اٹھیں اور آپ اپنی گاڑی کا دروازا کھول کر اسے بولیں کہ
آئیے بابا جی، میں آپ کو چھوڑے دیتا ہوں۔ پھر اسے اس کی منزل پر پنہچا کر اپنا
چہرہ آسمان کی طرف کرکے، دونوں ہاتھوں کو پھیلا کر، پوری گرمجوشی سے کہیے: ’’اللہ
آئی لو یو‘‘؟
جب
دفتری ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے آپ کو بے ایمانی اور بدعنوانی کرنے کا پورا پورا
موقعہ میسر ہو مگر اللہ کی خاص رحمت سے آپ بچ جائیں تو اپنے بیوی بچوں کو حلال کا
لقمہ منہ میں ڈالتے ہوئے، آسمان کی طرف چہرہ کیجیے اور بھرپور محبت اور جذبات سے
بولیے: ’’اللہ آئی لو یو‘‘۔
جب
آپ اپنے بچوں کے لیے کپڑے یا کھلونے خریدیں تو اپنے ہی خاندان کی کسی بیوہ یا
مسکین ماں باپ کے بچوں کے لیے کبھی کپڑے یا کھلونے خرید کر ان کے حوالے کرتے ہوئے
جب آپ کو خوشی محسوس ہو تو ایک طرف ہو کر دل ہی دل میں بولیے: ’’اللہ آئی لو
یو‘‘۔
جب
گھر سے باہر نکلیں، سڑکوں اور بازاروں میں درجنوں بیمار، اپاہج اور معذور افراد پر
نظر پڑے اور اپ کے دل میں شکر کے جذبات پیدا ہوں کہ آپ ان تمام مصیبتوں اور
بیماریوں سے محفوظ رہے تو ایک بار پھر دل ہی دل میں اس شدت اور بلند آواز سے
’’اللہ آئی لو یو‘‘ بولیے کہ انسانوں کے سوا سب مخلوقات سن لیں۔
اور
جب گھری نیند سو رہے ہوں، موسم بھی یخ بستہ سردی کا ہو، دل بھی بستر چھوڑنے کو نہ
کہہ رہا ہو، ایسے میں نماز فجر کے لیے اللہ کے منادی کی آواز کانوں میں پڑے تو
میٹھی نیند کو قربان کرتے ہوئے آپ اگر بستر چھوڑ دیں اور مسجد کی طرف چل پڑیں تو
ایک بار پھر اپنے پورے وجود کی قوت کو مجتمع کرتے ہوئے دل کی گہرائیوں سے کہیں:
’’اللہ آئی لو یو‘‘۔
اگر
اسی کیفیت میں موت واقع ہوگئی اور اللہ کے حضور باریابی ہوئی تو مجھے پختہ یقین ہے
کہ وہ انسان کے جذبات اور سچی محبت کا حقیقی قدردان ہے۔ وہی ہے جو مزدور کو پوری
پوری اجرت، بلکہ اس کے حق سے بڑھا چڑھا کر دینے والا ہے۔ وہ نہ مال دولت کو دیکھتا
ہے اور نہ سرداری اور بادشاہی کو۔ کوئی فقیر بھی اس کے ہاں کسی بادشاہ سے بڑا مقام
اور درجہ پا سکتا ہے۔ بشرطیکہ نیت خالص اور محبت سچی ہو۔ اگر ایسا ہی ہے تو پھر سن
لیجیے ۔
اب کی دفعہ باری آپ کی نہیں بلکہ اسی مالک کائنات کی ہے
جس کے ہاتھ میں تمام خزانوں کی کنجیاں ہیں اور جو انسان سے اس کی ماں سے زیادہ
محبت کرنے والاے ہے۔ اور مجھے امید ہے کہ بارگاہ ایزدی کے بالاخانوں سے ایسے سچے انسان
اور اس کے دل گرویدہ کے لیے جو پکار بلند ہو گی وہ ہوگی:
’’بندہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آئی لو یو
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔