Wednesday, March 8, 2017

گرد آلود ہواؤں کو پیغام

0 comments
گرد آلود ہواؤں کو پیغام
گرد آلود ہواؤں نے آسمان پر مستقل سکونت اختیار کبھی نہیں کی
ان کا بسیرا بادلوں کے زیرسایہ ہی رہااور بادلوں نے جب چاہا انہیں زمین پر دھکیل دیا۔ ہوائیں جب انہیں اپنی آغوش میں لے کر سیر کو نکلتی ہیں تو ہوائیں ہی بادلوں کو زمین کے ایک حصہ سے دوسرے تک لے کر آسمان کو اُجلا بناتی چلتی ہیں۔ستاروں کی چمک اور چاندنی نکھری زمین کو روشنیوں سے نہلاتی ہے۔زمین کے شانے پر پھیلے درخت جھوم اُٹھتے ہیں، پھول نکھر کر خوشبو پھیلاتے ہیں۔ درختوں سے روشن آلاؤ صدیوں جل کر بھی زمین و آسمان کے تعلق نہ توڑ سکے۔
زندگی بظاہر مشکل تھی میلوں کا سفر دنوں مہینوں میں طے پاتا۔ آج چٹکیوں میں سماعت و بصارت ہزاروں میل کا سفر طے کر لیتی ہےمگر تہہ زمین لوہا، سونا، گیس اور تیل نے زندگی کی رفتار بڑھا کر قدموں کو جام کر دیا۔عجب ماجرہ ہے زمین کے اندر نے اس کے حسن کو گہنا دیا اور انسان کے باہر نے اسے سلا دیا۔
نکھرنا کھلنا اور مہکنا دھوئیں سے داغدار ہو گیا۔ریشم نے جان پر کھیل کر انمول بنا دیا۔ پتوں پھولوں اوربالوں نےبدن ڈھانپنے کا اور پتھروں نے آرائش کا کام سنبھالا۔منوں ٹنوں وزنی ایجادات گرام کلو میں انگلیوں کی پوروں پر جانچی جانے لگی۔تن آسانی نے اندر اتنے بھاری کر دئیے کہ بیماریوں کی آماجگاہ بن گئے۔حسن لباس میں رہ گیا ،
علم ڈگریوں میں، جوانی کے پل بھاگ دوڑ میں اور بڑھاپا آنکھوں کی پلک میں۔شفاخانے بیماروں کے لئے مرغن غذاؤں کے ریستوران سے بڑھ کر عزیز ہوتے ہیں۔ آبشاروں سے گرتا پانی ندی نالوں سے گزرتا شور مچاتا منزل مقصود پر پہنچ کر دم سادھ لیتا ہے مگر جھیل کے ٹھہرے پانی پر پھینکا گیا ایک معمولی کنکر لہروں کو بے آرامی کی اذیت سے دوچار کر دیتا ہے۔ جنگلی بھینسہ گھاس پھوس کھا کر شیروں کے شکار کی طاقت حاصل نہیں کر سکتا۔وقت کے فرعون پتھروں میں کنندہ تو ہو سکتے ہیں
مگر زمانے پر گرفت سے محروم رہتے ہیں۔ناموری کی طلب شہرت کی خواہش طاقت کی بھوک نے آنکھوں پہ جھوٹ کا کالا موتیا ایسے اتارا ہے کہ اصل منظر دھندلا گیا ہے۔آم کے پودے آنار کی پیوندکاری سے پروان نہیں چڑھ سکتے البتہ کھٹے میٹھے بنائے جا سکتے ہیں۔ جو معاشرے سچ میں جھوٹ کی پیوند کاری سے پروان چڑھیں، جہاں شخصی محبت اجارہ داری اور روا داری میں تمیز کرنا بھول جائے، وہ بے حسی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کے انتظار میں رہتے ہیں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔