سچ کو بات کرنے کی تمیز نہیں ، جھوٹ بہت میٹھا بولتا ہے۔
لیکن افسوس کہ!
بِک سکی نہ بازارِ مصلِحت میں کبھی میری صداقت تیری اَناَ کی طرح!
میری کوشش یہی رہی کہ قلم کی نوک سے کچھ ایسے لالا و گوھر اُگلے جائیں جس سے میرے نوجوان کے دل میں پلتے ہوئے ناخالص جذبات کے دھارے کا رُخ اِسلام کی طرف اسطرح موڑا جائے کہ ایک بیٹی کی عصمت کو اپنے خون سے زیادہ قیمتی جاننے والے عرب و عجم کے ریگزاروں میں پلنے والے اُن اُمیین کی داستانیں میرے نوجوانوں کے دِل میں اسطرح پیوست ہو جائیں کہ میرا نوجوان فاطمہ کی بیٹی کا سر ننگا دیکھے تو اُسکا لہو مغربی تہذیب پر کھول اُٹھے اور ایک بار پھر مسلمانوں کی غیرت کو صاحبِ تمثیل کتابوں کے اُوراق میں خندہ زن کر دیں۔
ذرا سوچئیے گا ضرور میرے دوستو!
کہ ہم چینی ، گڑ یا گوشت کے چند کلو کسی کاغذ یا کسی تھیلی میں بند کر کے لاتے ہیں ۔کہ کہیں اس پر مکھیاں نہ بیٹھ جائیں مگر کیا بنتِ حوا کی عصمت گوشت کے چند سیر سے بھی ارضاں ہے ۔جسے بن ڈھکے بازار کی زینت بنا دیتے ہو!
بس اتنا کہوں گا
کہ چھو نہ سکتی تھی کبھی جسکو فرشتوں کی نظر
آج وہ بنتِ حوا رونقِ بازار نظر آتی ہے۔۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔