کنوارے بندے کو یہ بڑا فائدہ ہے کہ وہ بیڈ کے دونوں طرف سے اتر سکتا ہے
ٹھیک کہتے ہیں... میں تو کہتا ہوں کنوارے بندے کو یہ بڑا فائدہ ہے کہ وہ رات کو گلی میں چارپائی ڈال کر بھی سو سکتا ہے‘‘ کمرے کی کھڑکیاں ہر وقت کھلی رکھ کر تازہ ہوا کا لطف اٹھا سکتا ہے‘رات کو لائٹ بجھائے بغیر سوسکتاہے۔۔۔
میں جب بھی کسی کنوارے کو دیکھتا ہوں حسد میں مبتلا ہوجاتا ہوں
شادی شدہ بندے کی یہ بڑی پرابلم ہے کہ
وہ کنوارہ نہیں ہوسکتا‘ البتہ کنوارہ بندہ جب چاہے شادی شدہ
ہوسکتاہے
ہمارے ہاں کنوارہ اُسے کہتے ہیں جس کی زندگی میں کوئی عورت نہیں
ہوتی‘ حالانکہ یہ بات شادی شدہ بندے پر زیادہ فٹ بیٹھتی ہے‘ کنوارے تو اِس دولت سے
مالا مال ہوتے ہیں۔
فی زمانہ جو کنوارہ ہے وہ زندگی کی تمام رعنائیوں سے لطف اندوز ہونے کا حق رکھتا ہے
فی زمانہ جو کنوارہ ہے وہ زندگی کی تمام رعنائیوں سے لطف اندوز ہونے کا حق رکھتا ہے
وہ کسی بھی شادی میں سلامی دینے کا مستحق
نہیں ہوتا
اُس کا کوئی سُسرال نہیں ہوتا
اُس کے دونوں تکیے اس کی اپنی ملکیت ہوتے
ہیں
اُسے کبھی تنخواہ کا حساب نہیں دینا پڑتا
اُسے دوستوں میں بیٹھے ہوئے کبھی فون
نہیں آتا کہ ’’آتے ہوئے چھ انڈے اور ڈبل روٹی لیتے آئیے گا‘‘
اُسے کبھی موٹر سائیکل پر کیرئیر نہیں
لگوانا پڑتا
اُسے کبھی دوپٹہ رنگوانے نہیں جانا پڑتا
اُس کا کوئی سالا نہیں ہوتا لہذا اُس کی
موٹر سائیکل میں پٹرول ہمیشہ پورا رہتا ہے
اُسے کبھی روٹیاں لینے کے لیے تندور کے
چکر نہیں لگانے پڑتے
اُسے کبھی فکر نہیں ہوتی کہ کوئی اُس کا
چینل تبدیل کرکے ’’میرا سلطان‘‘ لگا دے گا
اُس کے ٹی وی کا ریموٹ کبھی اِدھر اُدھر
نہیں ہوتا
اُسے کبھی ٹی سیٹ خریدنے کی فکر نہیں
ہوتی
اسے کبھی پردوں سے میچ کرتی ہوئی بیڈ شیٹ
نہیں لینی پڑتی
اسے کبھی کہیں جانے سے پہلے اجازت نہیں
لینی پڑتی
اسے کبھی اپنے موبائل میں خواتین کے
نمبرزمردانہ ناموں سے save نہیں کرنے پڑتے
اسے کبھی کپڑوں کی الماری میں سے اپنی
شرٹ نہیں ڈھونڈنی پڑتی
اسے کبھی انارکلی بازار میں مارا مارا
نہیں پھرنا پڑتا
اسے کبھی بیڈ روم کے دروازے کا لاک ٹھیک
کروانے کی ضرورت پیش نہیں آتی
اسے کبھی ٹوتھ پیسٹ کا ڈھکن بند نہ کرنے
کا طعنہ نہیں سننا پڑتا
اسے کبھی دو جوتیاں نہیں خریدنی پڑتیں
اسے کبھی بیوٹی پارلر کے باہر گھنٹوں
انتظار میں نہیں کھڑا ہونا پڑتا
اسے کبھی دیگچی کو ہینڈل نہیں لگوانے
جانا پڑتا
اسے کبھی اپنے براؤزر کی ہسٹری ڈیلیٹ
کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی
اسے کبھی کسی کو منانا نہیں پڑتا
اسے کبھی کسی کی منتیں نہیں کرنی پڑتیں
اسے کبھی آٹے دال کے بھاؤ معلوم کرنے کی
ضرورت نہیں پیش آتی
اسے کبھی موٹر سائیکل کے دونوں شیشے نہیں
لگوانے پڑتے
اسے کبھی سٹاپ پر موٹر سائیکل گاڑیوں سے
پرے نہیں روکنی پڑتی
اسے کبھی نہیں پتا چلتا کہ اس کا کون سا
رشتہ دار کمینہ ہے
اسے کبھی اپنے گھر والوں کی منافقت اور
برائیوں کا علم نہیں ہونے پاتا
اسے کبھی اپنے گھرکے ہوتے ہوئے کرائے کا
گھر ڈھونڈنے کی ضرورت پیش نہیں آتی
اسے کبھی بہنوں بھائیوں سے ملنے میں جھجک
محسوس نہیں ہوتی
اسے کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں جوڑنے
پڑتے
اسے کبھی ماں کو غلط نہیں کہنا پڑتا
اس کی کنگھی اور صابن پر کبھی لمبے لمبے
بال نہیں ملتے
اسے کبھی بدمزہ کھانے کو اچھا نہیں کہنا
پڑتا
اسے کبھی میٹھی نیند کے لیے ترسنا نہیں
پڑتا
اسے کبھی سردیوں کی سخت بارش میں نہاری
لینے نہیں نکلنا پڑتا
اسے کبھی کمرے سے باہر جاکے سگریٹ نہیں
پڑتا
اسے کبھی چھت کے پنکھے صاف نہیں کرنے
پڑتے
اسے کبھی ’’پھول جھاڑو‘‘ خریدنے کی اذیت
سے نہیں گذرنا پڑتا
اسے کبھی پیمپرزنہیں خریدنے پڑتے
اسے کبھی کھلونوں کی دوکانوں کے قریب سے
گذرتے ہوئے ڈر نہیں لگتا
اسے کبھی صبح ساڑھے سات بجے اٹھ کر کسی
کو سکول چھوڑنے نہیں جانا پڑتا
اسے کبھی اتوار کا دن چڑیا گھر میں
گذارنے کا موقع نہیں ملتا
اسے کبھی باریک کنگھی نہیں خریدنی پڑتی
اسے کبھی سستے آلوخریدنے کے لیے چالیس
کلومیٹر دور کا سفر طے نہیں کرنا پڑتا
اسے کبھی الاسٹک نہیں خریدنا پڑتا
اسے کبھی سبزی والے سے بحث نہیں کرنا
پڑتی
اسے کبھی فیڈر اور چوسنی نہیں خریدنی
پڑتی
اسے کبھی سالگرہ کی تاریخ یاد نہیں رکھنی
پڑتی
اسے کبھی پیٹی کھول کر رضائیوں کو دھوپ
نہیں لگوانی پڑتی
اسے کبھی دال ماش اور کالے ماش میں فرق
کرنے کی ضرورت نہیں پیش آتی
اسے کبھی نیل پالش ریموور نہیں خریدنا
پڑتا
اسے کبھی اپنی فیس بک کا پاس ورڈ کسی کو
بتانے کی ضرورت پیش نہیں آتی
اسے کبھی گھر آنے سے پہلے موبائل کے سارے
میسجز ڈیلیٹ کرنے کی فکر نہیں ہوتی
اسے کبھی ہیرکلپ نہیں خریدنا پڑتے
اسے کبھی موٹر کا پٹہ بدلوانے کی فکر
نہیں ہوتی
اسے کبھی اچھی کوالٹی کے تولیے لانے کی
ٹینشن نہیں ہوتی
اسے کبھی کسی کے خراٹے نہیں سننے پڑتے
اسے کبھی نیند کی گولیاں نہیں خریدنی
پڑتیں
اسے کبھی سکول کی فیس ادا کرنے کا کارڈ
نہیں موصول ہوتا‘
اسے کبھی کرکٹ میچ کے دوران یہ سننے کو
نہیں ملتا کہ ’’آفریدی اتنے گول کیسے کرلیتا ہے؟
!کسی سینئر کنوارے کا شعر ہے کہ۔!
’’ہم سے بیوی کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کوبھی تمنا تھی کہ بیاہے جاتے
ورنہ ہم کوبھی تمنا تھی کہ بیاہے جاتے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔